حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک کلچر اینڈ تھاٹ کے فیکلٹی ممبر حجۃ الاسلام والمسلمین محمد ملک زادہ نے حوزہ نیوز ایجنسی کے رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: امریکی حکومت اور اس کے ناخوشگوار اتحادیوں کی منافقانہ سازش سے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین سے ایران کو نکالنے کی قرارداد نے ایک بار پھر یہ ظاہر کر دیا کہ اقوام متحدہ، جو مختلف ممالک کے بارے میں اپنے موقف میں دوہرا معیار رکھتی ہے، اقوام متحدہ اب بھی مستقل اور آزاد ممالک سے نمٹنے کے لیے مغربی ممالک کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی بنا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک میں خواتین کے حقوق کا احترام نہ کرنے کے بارے میں بہت سے اعدادوشمار موجود ہیں، ان میں خواتین کے قتل کی وارداتیں، امریکہ میں خواتین قیدیوں میں غیر معمولی اضافہ، مغربی ممالک میں خواتین کے ریپ کی تعداد میں بے پناہ اضافہ، اور بہت سے دوسرے کیسز شامل ہیں، ان ممالک میں خواتین کے حقوق کی خلاف کی پامالی بے انتہا ہے، لیکن وہ اب بھی اس کمیشن کے رکن ہیں، اور اقوام متحدہ نے ان ممالک میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا: امریکہ ایران پر خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتا ہے جبکہ امریکی خواتین عام طور پر سیکورٹی اور آزادی کے فقدان اور امریکہ میں خواتین اپنے ہراساں کئے جانے اور تشدد کی شکایت کرتی ہیں۔ امریکی ادارہ کے اعداد و شمار کے اس ملک کو خواتین کے لیے دنیا کا تیسرا خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا ہے جہاں ہر 98 سیکنڈ میں ایک عصمت دری کا واقعہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا: نیویارک میں پنجرے میں بند لڑکیوں کی خرید و فروخت ایک عام سی بات بن گئی ہے۔ دنیا کی ایک تہائی خواتین قیدی امریکی جیلوں میں قید ہیں۔ امریکہ میں گزشتہ 40 سالوں میں خواتین قیدیوں کی تعداد میں 700 فیصد اضافہ ہوا ہے اور 231,000 سے زائد خواتین قیدیوں کے ساتھ دنیا میں خواتین قیدیوں کی سب سے زیادہ تعداد امریکہ میں ہے جب کہ ہر سال بغیر کسی مقدمے کے امریکی پولیس کے تشدد سےکم از کم 250 خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔